غزل
دِل کی لگی اِسی سے بُجھالیں گے شام میں
اِک بوُند رہ گئی ہے ابھی ، اپنے جام میں
ہم پر پڑا ہے وقت، مگر اے نِگاہِ یار !
کوئی کمی نہ ہوگی تِرے احترام میں
ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے
ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اِسی اژدہام میں
چلنے کو، ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے
ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب اپنے...
غزلِ
عبدہ اعظمی
اُلفت نہیں ہوتی اثرانداز کہاں تک
دیکھیں، ہے تِرا حوصلۂ ناز کہاں تک
میں راہِ غمِ عِشق نہیں چھوڑنے والا !
تم، مجھ کو کرو گے نظرانداز کہاں تک
حرف آنے نہ دُوں گا میں کبھی، ضبطِ وفا پر
چھیڑے گی مجھے، چشمِ فسُوں ساز کہاں تک
بدلہ ہے نہ بدلے گا، مِزاج غمِ اُلفت !
دیکھیں...