*~* غزل *~*
بھیڑ کی تَقلید مِیں گھر سے نِکل کر کھو گئے
تیز کُچھ اِتنا چَلے کہ پاؤں اَندھے ہو گئے
اَپنی نَظروں مِیں ہَم اُن کے سنگ جچتے ہی نہ تھے
اِس لیے اُن سے بچھڑ کر پھر سے تَنہا ہو گئے
زَر کا قَد بَڑھنے لگا تو خَامی خُوبی ہو گئ
خَار گُل کے پیرھن کا سونا، چَاندی ہو گئے...