بابل
(صدف مرزا)
میرے لہو میں دیئے جس کے خوں کے جلتے ہیں
نقوش جس کے میرے خال و خد میں ڈھلتے ہیں
مہک سے جس کی گُل و لالہ مجھ میں کھلتے ہیں
میری ہنسی میں سبھی رنگ اس کے ملتے ہیں
وہ جس کی تھام کے انگلی کو چلنا سیکھا تھا
قلم سے اس کے ہی میں نے یہ لکھنا سیکھا تھا
وہ جس نے پڑھنا مجھے حرف...