غزل
سر کھپائیں نہ زمانے والے
ہم سمجھ میں نہیں آنے والے
بارِغم ، بارِجنوں ، بارِخرد
ہم تو ہیں بوجھ اٹھانےوالے
کیا کہیں جان کہاں ہاری تھی
کب یہ قصے ہیں سنانے والے
کبھی مجنوں ،کبھی فرہادہوئے
بستیاں چھوڑ کے جانے والے
ہم سے دیوانے کہاں ملتے ہیں
بات کرتے ہیں زمانے والے
عکس ٹھہرے ہیں تری دنیا...