جو جو گلاں سردی دوتاں وِچ اے دل جانی ڑا
ہوتی لاج تو ڈب ہی مردی ترتی پھر کر پانی ڑا
حوراں پریاں جک وِچ دبہیں بہتی سے ان نیونال
پر کوئی سانوں خیر نہ آیا سو نڑاں لو سادا سانی ڑا
اچھی لیتے گھبرا ساڈی اک دن بھی نا پُچھتا حال
آئے ساڈے ہونٹوں اوتے آخر جاں نمانی ڑا
میں بھی تینڈے سنگ چلوں گی بیٹھ...
کاٹتے دن ہیں جو ہم باعث غم گن گن کے
شب بھی کرتے ہیں بسر تاروں کو ہم گن گن کے
کوئے جاناں کی زمیں اپنے پکڑتی ہے پائنوں
ہم ظفر اسلئیے رکھتے ہیں قدم گن گن کے