ایک نشہ ہے کہ چھائے ہے ترے نام کے ساتھ
اک تسلی ہے کہ آئے ہے ترے نام کے ساتھ
عنبر و عود لُٹائے ہے تری یادِ جمیل
ایک خوشبو ہے کہ آئے ہے ترے نام کے ساتھ
اُس نے کونین کی دولت کو سمیٹا گویا
دل کی دنیا جو بسائے ہے ترے نام کے ساتھ
دل تصور میں ترے ڈوب گیا ہو جیسے
آنکھ بھی اشک بہائے ہے ترے نام کے ساتھ...