اِک مولوی صاحب کی سُناتا ہوں کہانی
تیزی نہیں منظور طبیعت کی دِکھانی
شُہرہ تھا بہت آپ کی صوفی مَنَشی کا
کرتے تھے ادب ان کا اَعالی و اَدانی
کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوُّف میں شریعت
جس طرح کہ الفاظ میں مُضمَر ہوں مَعانی
لبریز مئے زُہد سے تھی دل کی صراحی
تھی تہ میں کہیں درد خیال ہمہ دانی
کرتے تھے...