دلِ دہقاں جو کھیتوں میں نہیں ہے
تقّدس اب وہ فصلوں میں نہیں ہے
سفر کرتے ہیں لیکن بے دلی سے
یقیں شامل ارادوں میں نہیں ہے
ہمارے عہد کے وہ مسئلے ہیں کہ
جن کا حل کتابوں میں نہیں ہے
جو ظالم ہے ، اُسے ظالم ہی کہہ دیں
خلُوص اِتنا بھی لوگوں میں نہیں ہے
ہوائیں سنسناتی پھر رہی ہیں
کوئی چہرہ دریچوں...