غزل
کلِیم عاجؔز
یہ سمندر ہے، کنارے ہی کنارے جاؤ!
عِشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے، جاؤ
یُوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں
آؤ اُس وقت ،کہ جِس وقت پُکارے جاؤ
دِل کی بازی لگے، پھر جان کی بازی لگ جائے
عِشق میں ہار کے بیٹھو نہیں ، ہارے جاؤ
کام بن جائے، اگر زُلفِ جنُوں بن جائے!
اِس لیے...
غزل
(افتخار راغب)
پرانے اُکھڑتے چلے جارہے ہیں
نئے جڑ پکڑتے چلے جارہے ہیں
جو آپس میں لڑتے چلے جارہے ہیں
مصیبت میں پڑتے چلے جارہے ہیں
مِرے حوصلوں سے قدم دشمنوں کے
مسلسل اُکھڑتے چلے جارہے ہیں
تِری ہی بدولت اے مطلب پرستی
تعلق بگڑتے چلے جارہے ہیں
مقدر سے لڑتے چلے آرہے تھے
مقدر...