بنائے اپنی حکمت سے زمین و آسماں تو نے
دکھائے اپنی قدرت کے ہمیں کیا کیا نشاں تو نے
تری صنعت کے سانچے میں ڈھلا ہے پیکرِ ہستی
سمویا اپنے ہاتھوں سے مزاجِ جسم و جاں تو نے
نہیں موقوف خلّاقی تری اس ایک دنیا پر
کئے ہیں ایسے ایسے سینکڑوں پیدا جہاں تو نے
ترے ادراک میں ہے عقل حیراں اور سرگرداں
ہمیں چکر...