ہم جیسے تیغ ظلم سے ڈر بھی گئے تو کیا
کچھ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں سر بھی گئے تو کیا
اٹھتی رہیں گی درد کی ٹیسیں تمام عمر
ہیں زخم تیرے ہاتھ کے بھر بھی گئے تو کیا
ہیں کون سے بہار کے دن اپنے منتظر
یہ دن کسی طرح سے گزر بھی گئے تو کیا
اک مکر ہی تھا آپ کا ایفائے عہد بھی
اپنے کہے سے آج مکر بھی گئے تو...
دل لگا لیتے ہیں اہلِ دل، وطن کوئی بھی ہو
پھول کو کھلنے سے مطلب ہے، چمن کوئی بھی ہو
صورتِ حالات ہی پر بات کرنی ہے اگر
پھر مخاطب ہو کوئی بھی، انجمن کوئی بھی ہو
ہے وہی لاحاصلی دستِ ہنر کی منتظر
آخرش سر پھوڑتا ہے، کوہکن کوئی بھی ہو
شاعری میں آج بھی ملتا ہے ناصؔر کا نشاں
ڈھونڈتے ہیں ہم اسے، بزمِ...