تاریخ: ۲۹ دَی ۱۳۹۵هش/۱۸ جنوری ۲۰۱۷ء
ماخذِ اول
ماخذِ دوم
ماخذِ سوم
میرزا عبدالقادر بیدل دہلوی کی یاد میں یہ ادبی محفل ایرانی وزارتِ داخلہ کی جلسہ گاہ میں منعقد ہوئی اور اِس میں ایران، افغانستان، تاجکستان، پاکستان اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مہمانوں نے شرکت کی۔
غزل
(ابو المعانی مرزا عبدالقادر بیدل دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
مت پوچھ دل کی باتیں وہ دل کہاں ہے ہم میں
اُس تخم بے نشاں کا حاصل کہاں ہے ہم میں
موجوں کی زد میں آئی جب کشتیِ تعیّن
بحرِ فنا پکارا ساحل کہاں ہے ہم میں
خارج نے کی ہے پیدا تمثال آئینے میں
جو ہم سے ہے نمایاں داخل کہاں ہے ہم...
"نظم و نثر میں بیدل کی تقلید نے ہر جگہ سے زیادہ وسطی ایشیا میں رواج پایا تھا اور یہ سلسلہ بالشیوک انقلاب تک جاری رہا ہے۔ اس سرزمین کے بہت سے شاعروں نے بیدل کی تقلید کی ہے، لیکن حتیٰ اُن میں سے سب سے اعلیٰ شعراء بھی اپنے ہنر کو اس نازک خیال شاعر کی سطح تک نہ پہنچا سکے۔ بیدل نے اپنے اسلوب کی اس...
"بیدل کا نام ہم کو تاریخ کی ان پراسرار شخصیتوں میں شمار کرنا چاہیے جو دیس سے زیادہ پردیس میں عزت اور شہرت حاصل کرتی ہیں۔ نئے خیالات کی تخلیق ساری دنیا کے مفکرین کی یکساں خصوصیت ہے، مگر ان کی اشاعت کے لیے نئی زمینوں کی تسخیر سب نہیں کر پاتے۔ ہمارے دور کا ایک مستشرق، جان ریپکا، جس کی تاریخِ...