پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
اک ذہن پریشاں میں خواب غزلستاں ہے
پتھر کی حفاظت میں شیشے کی جوانی ہے
دل سے جو چھٹے بادل تو آنکھ میں ساون ہے
ٹھہرا ہوا دریا ہے بہتا ہوا پانی ہے
ہم رنگِ دلِ پر خوں ہم لالۂ صحرائی
گیسو کی طرح مضطرب رات کی رانی ہے
جس سنگ پہ...