تمنا بن گئی ہے مایۂ الزام کیا ہوگا
مگر دل ہے ابھی تک تشنۂ پیغام کیا ہوگا
وہ بیتابِ تماشہ ہی سہی اے تابِ نظارہ
لرز اٹھتا ہے دل یہ سوچ کر انجام کیا ہوگا
یہاں جو کچھ بھی ہے وہ پرتوِ احساس ہے ساقی
بجز بادہ جوابِ گردشِ ایام کیا ہوگا
کبھی جس کے یقیں سے کائنات عشق روشن تھی
وہی اب ہے اسیر حلقۂ...
گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار، سابق رکن پارلیمنٹ اور مشہور شاعر بیکل اتساہی انتقال فرما گئے ہیں.
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّ۔ا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ اور مشہور شاعر محمد شفیع خان بیکل اتساہی کا آج رام منوہر لوہیا اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کا انتقال علم و ادب کا ایک بڑا...
غزلِ
بیکل اتساہی
لئے کائنات کی وُسعتیں ہے دیارِ دل میں بَسی ہوئی
ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لِکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی
نہیں تم تو کوئی غزل ہوکیا، کوئی رنگ و بُو کا بدل ہو کیا
یہ حیات کیا ہو، اجل ہو کیا، نہ کھُلی ہوئی نہ چھپی ہوئی
ہے یہ سچ کہ منظرِخواب ہے، میرے سامنے جو کتاب ہے
وہ جبیں کہ جس پہ...
غزلِ
بیکل اُتساہی
حُسن جلوَہ نہیں عشق کا حاصل تنہا
کتنے جلوؤں کو سمیٹے ہے مِرا دل تنہا
کارواں چھُوٹ گیا رات کے سنّاٹے میں
رہ گئی ساتھ مِرے حسرتِ منزل تنہا
عزْم مُحکم ہو تو ہوتی ہیں بَلائیں پسپا
کتنے طُوفاں کو پلٹ دیتا ہے ساحل تنہا
حُسن ہنگامۂ بازار میں مصروف رہا
عشق تو چُپ ہے...
غزلِ
بیکل اتساہی
لئے کائنات کی وسعتیں ہے دیار دل میں بسی ہوئی
ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی
نہیں تم تو کوئی غزل ہوکیا، کوئی رنگ و بو کا بدل ہو کیا
یہ حیات کیا ہو، اجل ہو کیا، نہ کھلی ہوئی نہ چھپی ہوئی
ہے یہ سچ کہ منظرِخواب ہے میرے سامنے جو کتاب ہے
وہ جبیں کہ جس پہ گلاب کی...