عمر بھر کچھ خواب دل پر دستکیں دیتے رہے
ہم کہ مجبور وفا تھے آہٹیں سنتے رہے
جب تخیل استعاروں میں ڈھلا تو شہر میں
دیر تک حسن بیاں کے تذکرے ہوتے رہے
دیپ یادوں کے جلے تو ایک بے چینی رہی
انتی بے چینی کہ شب بھر کروٹیں لیتے رہے
ایک الجھن رات دن پلتی رہے دل میں کہ ہم
کس نگر کے خاک تھے، کس...