بقعہ نور

  1. ام اویس

    نہیں کبھی نہیں۔

    متوسط طبقے کا ایک گھر، بہار کی آمد آمد، جھٹ پٹے کا وقت، برآمدے میں تخت پر ماں بیٹھی سبزی بنا رہی ہے۔ چھت پر ہلکا ہلکا پنکھا چل رہا ہے۔ اس کے تین بچے ابوبکر، مؤمنہ اور سوہا سامنے صحن میں کرکٹ کھیل رہے ہیں؛ جن کی عمریں بالترتیب بارہ ، دس اور تین سال ہیں۔ ابوبکر: کھیل ختم کرنے کے بعد زور سے کہتا...
  2. ام اویس

    روشنی کا سفر: آخری قسط

    وہ عربی نہیں جانتا تھا نہ ہی اسے عربی کے کسی لفظ کا مطلب معلوم تھا۔ اس کے باوجود جب کبھی دورانِ سفر محمد المصری قرآن مجید کی کسی سورة کی تلاوت کرتا تو سکپ کان لگا کر سننے لگتا، اگر وہ جلدی پڑھتا تو اسے کہتا: “رکو! اسے ذرا ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔” سنتے ہوئے اس کی کیفیات بھی بدلتی رہتیں، سمجھ نہ آنے کے...
  3. ام اویس

    واہ مزا آ گیا۔ ام عبد منیب

    شاخ پر جب لگے سبز ڈوڈے تھے یہ سبز چادر لیے ان میں دانے بنے شکل چوکور سی اور کچھ گول بھی اِک طرف نوک تھی پودے ہلتے تھے جب ایسے لگتا تھا تب کان میں بالیاں پہنے ہیں ڈالیاں یا کہ پہنے ہوں ہار گول اور نوک دار جیسے دلہن کوئی کھیت میں ہو کھڑی نرم کھانے میں تھے پیارے لگتے تھے یہ جب ذرا پک گئے...
  4. ام اویس

    روشنی کا سفر ۔ قسط نمبر4

    اسکپ کی زندگی میں وہ وقت بھی آیا تھا جب اسے بائبل میں موجود سنگین غلطیوں کا ادراک ہوا اور تحقیق کرنے پر وہ سمجھ چکا تھا کہ موجودہ بائبل عیسی علیہ السلام کے گزر جانے کے کئی سو سال بعد تحریر کی گئی تھی، مختلف لوگوں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق لکھی تھی اس لیے اس میں بہت زیادہ تضاد تھا۔ وہ اکثر...
  5. ام اویس

    کشمیر کہانی۔ جنازہ

    یار زید ! دادی کا انتقال ہوگیا ہے”۔ عبد الکریم نے خشک جھاڑیوں پر ٹانگیں پھیلائے، درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھے زید کےساتھ گرنے کے انداز میں بیٹھتے ہوئےکہا: ”کل ظہر کے بعد جنازہ ہے۔” “کیا میں ان کا چہرہ بھی نہیں دیکھ پاؤں گا؟ چل نا چلتے ہیں، رات کے آخری پہر ، بس چہرہ دیکھ کر واپس لوٹ آئیں گے۔” زید...
  6. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں: روشنی کا سفر۔ نزہت وسیم

    ”ڈیڈ! مجھے پانچ ڈالر چاہیے۔“ سکپ ایسٹس گھر کے لان میں اپنے دوست محمد المصری کے ساتھ بیٹھا کاروبار سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر گفتگو کر رہا تھا۔ عین اسی وقت اس کی دس سالہ بیٹی ماریا نے اس سے آ کر کہا: ”آپ اس ماہ کا جیب خرچ لے چکی ہیں۔“ اس نے نرمی سے جواب دیا: ”ڈیڈ پلیز ! میں وہ خرچ کر چکی ہوں ،...
  7. ام اویس

    خوش خطی

    گھنٹی کی آواز سن کر ابوبکر نے کاپی پین ایک طرف رکھا اور باہر بھاگا۔ نانو جان نے اسے لکھنے کے لیے اکٹھے چار صفحات دے دئیے تھے۔ وہ پڑھائی میں ہوشیار تھا سارا سبق یاد کر لیتا لیکن لکھنے کی مشق کم ہونے کی وجہ سے اس کی لکھائی خراب تھی۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ نانو جان کے کمرے میں داخل ہوا۔ اس کے ہاتھ...
  8. ام اویس

    سکول میں پہلا دن ۔ بچوں کی کہانی

    فروری کے آخری دن تھے مارچ سے بچوں کے سکول میں نئے داخلے شروع ہونے والے تھے ۔ چھٹی کے دن ابوبکر ، حسن اور زیان نانو سے ملنے آئے ۔ سب اکٹھے بیٹھے باتیں کر رہے تھے تبھی زیان کی امی جان نے بتایا زیان چار سال کا ہوگیا ہے اس لیے اس سال وہ اسے سکول داخل کروا دیں گی ۔ زیان نے رونا شروع کر دیا نہیں میں...
Top