اعتبارِ نغمہ
یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاعری فنکار کے لیے باعثِ ننگ نہیں تھی گیت گانے والا گاؤں گاؤں ، نگری نگری گھومتا پھرتا تھا اور بات بات پر عشق و محبت، دلیری، شجاعت، سیر و تفریح اور ان جانے دیسوں کے نغمے گاتا تھا۔ اس کے ہاتھ میں کوئی بہت ہی سیدھا سادا اور رس بھر ساز ہوتا تھا جس کی دھن پہ اس...
ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی
برہم ہوئی ہے یوں بھی طبیعت کبھی کبھی
اے دل کسے نصیب یہ توفیقِ اضطراب
ملتی ہے زندگی میں یہ راحت کبھی کبھی
تیرے کرم سے اے عالمِ حُسنِ آفریں
دل بن گیا ہے دوست کی خلوت کبھی کبھی
جوشِ جنوں میں درد کی طغیانیوں کے ساتھ
آنکھوں میں ڈھل گئی تیری صورت کبھی کبھی
تیرے قریب...