برگِآوارہ سے لی گئی۔
اب تیری ضرورت بھی بہت کم ہے مری جاں،
اب شوق کا کچھ اور ہی عالم ہے مری جاں،
اب تذکرہء خندہء گل بار ہے جی پر،
جاں وقفِ غمِ گریہء شبنم ہے مری جاں،
رخ پر ترے بکھری ہوئی یہ زلفِسیہ تاب،
تصویر پریشانیِ عالم ہے مری جاں،
یہ کیا کہ تجھے بھی ہے زمانے سے شکایت،
یہ...