یہ ہے کیسا شورِ محشر کیسی بدلی ارض ہے
اگ رہی ہے فصلِ انس لہد کی ہر کوکھ سے
مردہ تھے ہم تو یہ زندہ آج کیسے ہوگئے
دیکھا جو یوں ہر طرف اوسان اپنے کھو گئے
اک کھلا میدان ہے اور ہر طرف آہو بکاہ
ہے کہاں کس کی یہ منزل آج کس کو ہے پتا
جان کر انجان بنتے برہنہ یہ لوگ ہیں
مٹ چکے ماں باپ اور کھو گئے کہیں پر...
تری آنکھوں میں بس کھو جاتا ہوں
ایک دم تیرا ہی ہو جاتا ہوں
دیکھ کر ترے حسن و زلفوں کو
میں خیالوں میں گم جو جاتا ہوں
کیا زمانے کرے گا میرا تو ؟
کوچہ جاناں کو دیکھو جاتا ہوں
دیکھ کر ان کے نیم باز مَیں نین
لطفِ مے میں کبھی سو جاتا ہوں
تو ہی بس اب مرا ہے دنیا میں
ورنہ دیکھو کہاں کو جاتا ہوں