غزل
کر کے مد ہو ش ہمَیں نشّۂ ہم د و شی میں
عہد و پیما ن کئے، غیر سے سر گو شی میں
ا ِس سے آ گے، جو کو ئی با ت تِر ے با ب میں کی
شِر ک ہو جا ئے گا، پھر ہم سے سُخن کو شی میں
ز خمۂ فکر سے چِھڑ نے لگے ا حسا س کے تا ر
نغمے کیا کیا نہ سُنے، عر صۂ خا مو شی میں
ا پنے د ا من کے گنِو د ا غ، یہ جب ہم...
غزل
ہر تِیر، جو ترکش میں ہے، چل جائے تو ا چھّا
حسر ت مِر ے دُ شمن کی نِکل جائے تو ا چھّا
فر د ا کے حَسِیں خو ا ب دِ کھا ئے ،کہ مِر ا دِ ل
خُو ش ر نگ کھلو نو ں سے بہل جائے تو ا چھّا
ڈالے گئے اِس واسطے پتّھر میرے آگے
ٹھو کر سے ا گر ہو ش سنبھل جا ئے تو اچھّا
یہ سا نس کی ڈ و ر ی بھی جو کٹ جا...
غزل
ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو
آ ج تک جس نے نہ اِ تنا بھی کہا، کیسے ہو
عِشق کی ریشمی ڈوری کی لگی ہیں گرہیں
مُرغِ پَربستہ اَسیر ی سے رہا کیسے ہو
چاند کا عکس مجازی ہے، نہ ہاتھ آئے گا
دِل، اگر ضد بھی کرے دِل کا کہا کیسے ہو
اصل تو اپنی جگہ، سُود میں جاں ما نگتے ہیں !
زندہ رہتے ہُو ئے...
غزلِ
مُرتضیٰ برلاس
موج درموج نظر آتا تھا سیلاب مجھے
پاؤں ڈالا تو یہ دریا لگا پایاب مجھے
شدّتِ کرب سے کُمھلا گئے چہرے کے خطوُط
اب نہ پہچان سکیں گے مِرے احباب مجھے
ایک سایہ، کہ مجھے چین سے سونے بھی نہ دے
ایک آواز کہ ، کرتی رہے بیتاب مجھے
جس کی خواہش میں کسی بات کی خواہش نہ رہے
ایسی...