بَشرطِ استواری
خُونِ جمہور میں بھیگے ہُوئے پرچم لے کر
مجھ سے افراد کی شاہی نے دُعا مانگی ہے
صُبح کے نُور پہ تعزِیز لگانے کے لیے
شب کی سنگِین سیاہی نے وَفا مانگی ہے
اور یہ چاہا ہے کہ میں قافلۂ آدم کو
ٹوکنے والی نِگاہوں کا مددگار بنُوں
جس تصوّر سے چراغاں ہے سرِ جادۂ زِیست
اُس تصوِیر کی...