بسمل صابری

  1. سیما علی

    وفا کو جگمگانا چاہتے ہیں بسمل صابری

    وفا کو جگمگانا چاہتے ہیں ہم اپنا دل جلانا چاہتے ہیں ہمیں تم اپنے دامن میں چھپا لو مسافر ہیں ٹھکانہ چاہتے ہیں پرانے زخم بھر جانے سے پہلے نئی اک چوٹ کھانا چاہتے ہیں تمہاری یاد کے سیال موتی مری پلکوں تک آنا چاہتے ہیں درِ دل پر کھڑے ہیں غم ہزاروں یہ پنچھی آشیانہ چاہتے ہیں یہ آنکھیں اور بھر...
  2. سیما علی

    وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے بسمل صابری

    وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے پیام بر ہے وہی تو مری شبِ غم کا وہ اک ستارہ جو چشمِ سحر میں رہتا ہے کھلی فضا کا پیامی، ہوا کا باسی ہے کہاں وہ حلقۂِ دیوار و دَر میں رہتا ہے جو میرے ہونٹوں پہ آئے تو گنگنائوں اسے وہ شعر بن کے بیاضِ نظر میں رہتا ہے...
  3. مغزل

    ’’ وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے ‘‘

    وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے وہی تو میری ش۔۔۔۔بِ غم کا اک س۔۔۔تارہ ہے وہ اک س۔۔۔تارہ جو چش۔۔۔مِ س۔۔۔حر میں رہتا ہے جو میرے ہونٹوں پہ آئے ، تو گنگناؤں اسے وہ شعر بن کے بیاضِ نظ۔۔۔ر میں رہتا ہے گزرتا وقت ، مرا غم گس۔۔۔ار کیا ہوگا ؟ یہ...
Top