بسمل عظیم آبادی

  1. طارق شاہ

    بسمل عظیم آبادی -- تنگ آگئے ہیں کیا کریں اِس زندگی سے ہم

    غزلِ بسمل عظیم آبادی تنگ آگئے ہیں کیا کریں اِس زندگی سے ہم گھبرا کے پُوچھتے ہیں اکیلے میں جی سے ہم مجبُوریوں کو اپنی، کہیں کیا کسی سے ہم لائے گئے ہیں ، آئے نہیں ہیں خوشی سے ہم کمبخت دل کی مان گئے ، بیٹھنا پڑا یوں تو ہزار بار اُٹھے اُس گلی سے ہم یارب! بُرا بھی ہو دلِ خانہ خراب کا...
  2. مغزل

    ’’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے ‘‘ -------- رام پرسادبسمل عظیم آبادی

    نظم ’’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے ‘‘ (اردو: نستعلیق ) سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے کیوں نہیں کرتا ہے کوئی دوسرا کچھ بات چیت دیکھتا ہوں میں جسے وہ چپ تیری محفل میں ہے اے شہید ملک و ملت میں ترے اوپر نثار اب تیری ہمت کا چرچہ غیر کی محفل میں ہے...
Top