"ای بخارا! شاد باش و دیر زی"
(رودکی سمرقندی)
شِگِفتیهایِ بُخارا، گهوارهٔ شعرِ پارسی
۱۴۰ سے زیادہ تاریخی و باستانی عمارتوں کے ساتھ شہرِ بخارا کا شمار وسطی ایشیا کے ایک اہم ترین شہر، اور فارسی ثقافت و ادب کے ایک بزرگ ترین تاریخی مرکز کے طور پر ہوتا ہے۔
آرامگاہِ سامانیان، ستارۂ ماہِ خاصّہ، مقبرۂ...
۱۳۲۸ ہجری میں شہرِ بخارا کے شیعوں اور اہلِ سنت کے درمیان فرقہ ورانہ نزاع اور مناقشہ برپا ہو گیا تھا جس کے خاموش اور مہار ہو جانے کے بعد بابائے ادبیاتِ تاجک استاد صدرالدین عینی نے اِس فاجعے پر ایک تأثراتی نظم لکھی تھی جس کے چند اشعار اُنہوں نے اپنی کتاب 'تاریخِ انقلابِ فکری در بخارا' (۱۹۱۸ء) میں...
(در مدحِ سمرقند و بخارا)
حبّذا شهرِ سمرقندِ بهشتی تمثال
جز بهشتش به طراوت نتوان یافت مثال
(بہشت جیسے شہرِ سمرقند کی کیا ہی بات ہے کہ طراوت کے لحاظ سے بہشت کے سوا اُس کی کوئی دوسری مثال نہیں پائی جا سکتی۔)
زر نثار است زمینش چو کفِ اهلِ کرم
فیض بار است هوایش چو دلِ اهلِ کمال
(اس کی زمین اہلِ کرم...
بخارا ایک ایسے قدیم شہر کا نام ہے جو بہت ساری حکومتوں کا دارالحکومت اور علم و ثقافت اور فارسی زبان کا مرکز رہا ہے۔ آخری صدیوں میں یہ شہر امارتِ بخارا کا دارالحکومت تھا جس کی موجودہ وسطی ایشیا کے ایک بڑے حصے پر حکمرانی تھی۔ ۱۹۲۰ء میں اس امارت کے خاتمے اور بالشیوکوں کے قبضے کے بعد بخارا کی اہمیت...