بیخود بدایونی

  1. طارق شاہ

    بیخود بدایونی :::: شبِ فرقت میں آجاتی اَجل تو اُس کا کیا جاتا :::: Bekhud Badayuni

    غزل بیخود بدایونی شبِ فرقت میں آجاتی اَجل ، تو اُس کا کیا جاتا وہ کیا مُنہ کا نوالہ تھی جو کوئی اُس کو کھا جاتا چُرائی جان مرنے سے ، یہ طعنہ کب سُنا جاتا نہ کھاتا زخم خنجر کا ، تو کیا میں زہر کھا جاتا نہ جاتا ساتھ میّت کے ، مگر مجھ کو مِٹا جاتا مِری بالیں پہ وہ میری طبیعت بن کے آ جاتا...
Top