غزلِ
بیخود دہلوی
مے پِلا کر آپ کا کیا جائے گا
جائے گا ایمان، جس کا جائے گا
دیکھ کر مجھ کو وہ شرما جائے گا
یہ تماشہ کِس سے دیکھا جائے گا
جاؤں بُتخانے سے کیوں کعبے کو میں
ہاتھ سے، یہ بھی ٹِھکانہ جائے گا
قتل کی، جب اُس نے دی دھمکی مجھے
کہہ دیا میں نے بھی، دیکھا جائے گا
پی بھی لے دو گھونٹ،...