بیخود دہلوی

  1. طارق شاہ

    بیخود| دہلوی ::::::ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں ::::::Bekhud- Dehlvi

    غزل بیخودؔ دہلوی ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں...
  2. طارق شاہ

    بیخود دہلوی :::: اُٹّھے تِری محفِل سے تو کِس کام کے اُٹّھے -- Bekhud Dehlvi

    غزلِ بیخود دہلوی اُٹھّے تِری محفِل سے تو کِس کام کے اُٹھّے دل تھام کے بیٹھے تھے جگر تھام کے اُٹھّے دم بھر مِرے پہلوُ میں اُنھیں چین کہاں ہے بیٹھے کہ بہانے سے کِسی کام کے اُٹھّے افسوس سے اغیّار نے کیا کیا نہ ملے ہاتھ وہ بزم سے جب ہاتھ مِرا تھام کے اٹھے دُنیا میں کِسی نے بھی یہ دیکھی...
  3. طارق شاہ

    بیخود دہلوی -- مے پِلا کر آپ کا کیا جائے گا

    غزلِ بیخود دہلوی مے پِلا کر آپ کا کیا جائے گا جائے گا ایمان، جس کا جائے گا دیکھ کر مجھ کو وہ شرما جائے گا یہ تماشہ کِس سے دیکھا جائے گا جاؤں بُتخانے سے کیوں کعبے کو میں ہاتھ سے، یہ بھی ٹِھکانہ جائے گا قتل کی، جب اُس نے دی دھمکی مجھے کہہ دیا میں نے بھی، دیکھا جائے گا پی بھی لے دو گھونٹ،...
  4. طارق شاہ

    بیخود دہلوی -- یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہُوا

    غزلِ بیخود دہلوی یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہُوا مجھے خراب کِیا آپ بھی خراب ہُوا اَجل میں،زِیست میں، تُربت میں، حشْرمیں ظالم تِرے سِتم کے لِئے میں ہی اِنتخاب ہُوا نگاہِ مست کو ساقی کی کون دے الزام مِرا نصیب، کہ رُسوا مِرا شباب ہُوا ہمارے عشق کی دس بیس نے بھی داد نہ دی کِسی کا حُسن،...
  5. طارق شاہ

    بیخود دہلوی -- اُٹھے تِری محفل سے تو کِس کام کے اُٹھے

    غزلِ بیخود دہلوی اُٹھے تِری محفل سے تو کِس کام کے اُٹّھے دل تھام کے بیٹھے تھے، جگر تھام کے اُٹّھے دم بھر مِرے پہلُو میں اُنہیں چین کہاں ہے بیٹھے، کہ بہانے سے کسی کام کے اُٹّھے افسوس سے اغیار نے کیا کیا نہ مَلے ہاتھ وہ بزْم سے جب ہاتھ مِرا تھام کے اُٹّھے دنیا میں کسی نے بھی یہ دیکھی نہ...
  6. ر

    شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا۔۔۔۔ ۔بیخود دہلوی

    شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس کا مزار تھا تڑپوں گا عمر بھی دل مرحوم کے لیے کمبخت نامراد،؛لڑکپن کا یار تھا سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور شے مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں تم جھوٹ کہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا...
Top