جانے کس بات پہ وہ بچھڑا رہا یاد نہیں
کیوں ہوا مجھ سے خفا یار مرا یاد نہیں
جو کیا "عہد الست" وہ بھی رہا یاد نہیں
کس لئے بھیجا یہاں رب نے ذرا یاد نہیں
شب سسکتے ہوئے ہر روز گزر جاتی ہے
جانے کس بات کی پائی ہے سزا یاد نہیں
اتنے مصروف ہوئے اپنے مشاغل میں سبھی
ان کو فرمانِ نبی، حکمِ خدا یاد...