والد صاحب سید خورشید علی ضیاء کا سلامِ عقیدت
جرأت سلام
السلام اے باعث تجدیدِ وحدت السلام
باعثِ تجدیدِ توحید و رسالت ! السلام
السلام اے رفعتِ بامِ امامت السلام
السلام اے رافعِ عرشِ شہادت السلام
محورِ رشد و ہدایت مرکزِ صدق و صفا
ابنِ مولودِحرم ! محبوبِ محبوبِ خدا
اے کہ تو ناز رسالت، نازشِ...
نعت نبیﷺ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ قلب و نظر ہے برائے مدینہ
نثارِ مدینہ ،فدائے مدینہ
مدینے کے دن ہوں مدینے کی راتیں
خدا دیکھیے ! کب دکھائے مدینہ
وہ ذکر نبی ﷺ ہو کہ ذکرِ خدا ہو
مجھے ہر طرح یاد آئے مدینہ
مقام آپ کا عرشِ اعظم سے آگے
زہے شانِ خیر الورائے مدینہ
مدینہ مدینہ مدینہ مدینہ
مجھے ہر طرح یاد...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔
ضیائے خورشید سے انتخاب۔
نہ پوچھو کاہنوں سے خواب کی تعبیر کے پہلو
تراشو پہلوئے تدبیر سے تقدیر کے پہلو
ادھوری داستاں کی اب یہی تکمیل کرتے ہیں
تری تصویر کے آگے مری تصویر کے پہلو
تری عصیاں طلب رحمت ، مرے رحمت طلب عصیاں...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
یہ بہاروں میں چمن کی داستاں ہو جائیگا
غنچہ معصوم کانٹوں میں جواں ہو جائیگا
خار میری حسرتوں کے آپ کے جلووں کے پھول
یہ بہم ہو جائیں تو ,اک گلستاں ہو جائیگا
آپ بھی روشن رکھیں اپنی محبت کے چراغ
یہ...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
پھول سا کوئی ہم زباں اچھا
پھول اچھے نہ گلستاں اچھا
غم نصیبوں کا ایک ہی آنسو
بلبل و گل کے درمیاں اچھا
کل نئی سوچ کی سحر ہوگی
آج وہ ہم سے بدگماں اچھا
ریگزاروں میں یا گلستاں میں
آپ کہیے کہ میں...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
افسوس کہ مکمل غزل میسر نہ آ سکی۔
احساں بدوش اک مجھے انجان کر گیا
آئینہ ءِ نگاہ کو حیران کر گیا
میں شہرِ دوستی ہوں مرے دوستو مجھے
آباد کر گیا کوئی ویران کر گیا
دل کی جراحتیں جو کبھی مندمل ہوئیں...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
عیاں اور بھی ہیں نہاں اور بھی ہیں
مری حسرتوں کے نشاں اور بھی ہیں
پُکارو گے کس کس کو اس انجمن میں
مرے نام کےمیہماں اور بھی ہیں
مرے گھر کے دیوارو در کو نہ دیکھو
غریبوں کے کچے مکاں اور بھی ہیں
ضیاؔ...
میررے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک۔ نعت۔ احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
۔۔۔
زمین اپنی مہ و خورشید اپنا آسماں اپنا
اگر سالار اپنا ہو تو یہ سب کارواں اپنا
ترے قدموں تلے پایا ہے ایسا نور مٹّی نے
کہ ذرّے بن گئے جس سے مہ و انجم کے آئینے
جلو میں ایسے جلوے لے کے محبوبِ...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل ۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
جو مرا ہمنوا نہیں ہوتا
وہ ترے شہر کا نہیں ہوتا
شاخ پر ہیں ہرے بھرے پتّے
پھول لیکن ہرا نہیں ہوتا
آج بھی آہنی جنوں کا حق
پتھروں سے ادا نہیں ہوتا
کہکشاں کو نچوڑ کر پی لیں
جام پھر بھی جُدا نہیں ہوتا
منصفی...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
جِس آستاں پہ میری جبیں کا نشاں نہیں
وہ اور آستاں ہے، ترا آستاں نہیں
وہ اضطراب و شوق، وہ طرزِ بیاں نہیں
میری زباں نہ ہو تو میری داستاں نہیں
تیرا خیال ،تیرا تصور، ترا جمال
کیوں کر کہوں شریکِ...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک۔ نعت۔ احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے منتخب کی گئی۔
میں جاہ طلب ہوں نہ کوئی جاہ حشم ہے
اک بندہ ناچیز طلبگارِکرم ہے
تو احمدِ مختار نویدِ بن مریم
ہاں تو ہی دعائے دمِ تعمیر حرم ہے
موسیٰ کے لئے برق تھی ،میرے لئے قندیل
اب وہ ہی تجلّی سرِ دیوار...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
اشکِ غم و فراق ہیں گنگ و جمن کی آگ
یہ آگ ڈھونڈتی ہے تری انجمن کی آگ
آرائش جمال سے پہلے ترا جمال
یہ سادگی کی آگ ہے وہ بانکپن کی آگ
اپنے لبوں کی آپ ہی تعریف کیجئے
جب آپ کہہ رہے ہیں گلوں کہ...
میرے والد صاحب سید خورشید علی ضیاء عزیزی جے پوری کی ایک غزل احباب کے لیے۔ضیائے خورشید سے انتخاب۔
ترے جمال کو ہم لاجواب کہتے ہیں
ہمِیں نہیں، یہ مہ و آفتاب کہتے ہیں
کہاں وہ چہرہ انور کہاں یہ مہرمنیر
ہم آفتاب کو ذروں کا خواب کہتے ہیں
ترے جمال کے اوراق میری ترتیلیں
ترے جمال کو ام الکتاب کہتے...
میرے والد صاحب مرحوم (سید خورشید علی ضیا عزیزی جے پوری) کی ایک اور غزل۔
صراحی سر نگوں ، مینا تہی اور جام خالی ہے
مگر ہم تائبوں نے نیّتوں میں مے چھپالی ہے
کبھی اشکوں کی صورت میں کبھی آہوں کی صورت میں
نکلنے کی تمنّا نے یہی صورت نکالی ہے
یہی ڈر ہے کہیں گلچیں نہ کہہ دیں یہ جہاں والے
کبھی...
والدمرحوم ۔ضیا عزیزی جے پوری ۔ صاحب کی ایک غزل جو یوم ِمزدور ،یکم مئی کے ایک طرحی مشاعرے میں کہی گئی تھی یاد آگئی۔
آبلے ، مٹی ،پسینہ ،جیسے ویرانوں کا بوجھ
آسماں سے بھی فزوں، مزدور کے شانوں کا بوجھ
ناتواں قلب و نظر پر اتنے کا شانوں کا بوجھ
بتکدوں کا ،میکدوں کا اور پری خانوں کا بوجھ
حاملِ...
والد صاحب کی ایک غزل بفرمائش محترمی محمد خلیل الرحمٰن صاحب
نہ تیری آرزو دو دن، نہ تیری آرزو برسوں
تجھے پا کر کیا کرتا ہوں اپنی جستجو برسوں
مجھے دیر و حرم جانا ضروری تھا مرے ساقی
مرے ہونٹوں کو ترسے ہیں ترے جام و سبو برسوں
بڑی تاخیر سے تیرا پیامِ بے رخی آ یا
خزاں کے واسطے ترسی بہار ِ...