اس کعبہِ دل کو کبھی ویران نہیں دیکھا
اُس بت کو کب اللہ کا مہماں نہیں دیکھا
کیا ہم نے عذابِ شبِ ہِجراں نہیں دیکھا
تُم کو نہ یقیں آئے تو ہاں ہاں نہیں دیکھا
کیا تو نے میرا حال پریشاں نہیں دیکھا
اس طرح سے دیکھا کہ میری جاں نہیں دیکھا
جب پڑا وصل میں شوخی سے کسی کا
پھر ہم نے گریباں کو گریباں...