ذرا جو تم ٹھہر جاتے

  1. آصف شفیع

    فلک کو کس نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آصف شفیع

    غزل: فلک کو کس نے اک پرکار پر رکھا ہوا ہے زمیں کو بھی اسی رفتار پر رکھا ہوا ہے ابھی اک خواب میں نے جاگتے میں ایسے دیکھا مرا آنسو ترے رخسار پر رکھا ہوا ہے کسے کے سامنے دستِ طلب کیسے اٹھاتے کہ ہم نےخود کو اک معیار پر رکھا ہوا ہے ہوا سے جنگ لڑنے کی یہ ہے پہلی علامت نشیمن میں جو اک...
  2. آصف شفیع

    غزل- آصف شفیع

    غزل: ہم تو آئے ہیں ابھی شہر سے ہجرت کر کے آپ خود ہی چلے آئیں ذرا زحمت کر کے ضرب فرقت کی ابھی اور لگاؤ اس پر شوق مرتا ہی نہیں ایک محبت کر کے وہ تو اک بار ہوا تھا کبھی رخصت، لیکن یاد کرتا ہوں اسے روز میں رخصت کر کے دل بھی برباد کیا ایک محبت کے عوض خود بھی برباد ہوئے حسن کی بیعت کر...
Top