غزل:
ہم تو آئے ہیں ابھی شہر سے ہجرت کر کے
آپ خود ہی چلے آئیں ذرا زحمت کر کے
ضرب فرقت کی ابھی اور لگاؤ اس پر
شوق مرتا ہی نہیں ایک محبت کر کے
وہ تو اک بار ہوا تھا کبھی رخصت، لیکن
یاد کرتا ہوں اسے روز میں رخصت کر کے
دل بھی برباد کیا ایک محبت کے عوض
خود بھی برباد ہوئے حسن کی بیعت کر...