آنا تو خفا آنا، جانا تو رلا جانا
آنا ہے تو کیا آنا، جانا ہے تو کیا جانا
کیا طبع میں جودت ہے چٹ دل کی اڑا جانا
ہونٹوں کا یہاں ہلنا واں بات کا پا جانا
٭٭٭
شیخ ابراہیم ذوقؔ
کروں درد آشنا کیونکر دلِ احباب اپنا سا
بلا سے جیسا میں ہوں ڈھونڈ لوں بیتاب اپنا سا
مَلَک سجدہ کریں آدم کو کیا بندہ نوازی ہے
دیا بندے کو اپنے اس نے خود آداب اپنا سا
٭٭٭
شیخ ابراہیم ذوقؔ