غزل
(احسن مارہروی )
تمہاری لن ترانی کے کرشمے دیکھے بھالے ہیں
چلو اب سامنے آجاؤ ہم بھی آنکھ والے ہیں
نہ کیوں کر رشک دشمن سے خلش ہو خار حسرت کی
یہ وہ کانٹا ہے جس سے پاؤں میں کیا دل میں چھالے ہیں
یہ صدمہ جیتے جی دل سے ہمارے جا نہیں سکتا
انہیں وہ بھولے بیٹھے ہیں جو ان پر مرنے والے ہیں
ہماری زندگی...
شہر دہلی
(حبیب جالیب)
دیارِ داغ و بیخود شہر دہلی چھوڑ کر تجھ کو
نہ تھا معلوم یوں روئے گا دل شام و سحر تجھ کو
کہاں ملتے ہیں دنیا کو کہاں ملتے ہیں دنیا میں
ہوئے تھے جو عطاء اہلِ سخن اہلِ نطر تجھ کو
تجھے مرکز کہا جاتا تھا دنیا کی نگاہوں کا
محبت کی نظر سے دیکھتے تھے سب نگر تجھ کو
بقولِ میر...