دلیپ کمار کی آخری خواہش
لے چلو دوستو،
لے چلو قِصہ خوانی کے بازار میں
اُس مُحلے خُدا داد کی اک شِکستہ گلی کے مُقفل مکاں میں
کہ بالائی زینوں کے مرقد کنویں کی زمیں چاٹتی پیاس کو دیکھ کر اپنی تِشنہ لبی بھول جاؤں
غُٹر غُوں کی آواز ڈربوں سے آتی ہوئی سُن کے اپنے کبوتر اُڑا کے سِسکتی ہوئی یاد کو پھر...