زندگی کیا ہے؟ تماشا ہے تفنن ہی تو ہے
میری اوقات ہے کیا اور ہے کیا تیری بساط
مجھے اس بات کا دکھ ہے تجھے اس بات کا دکھ
کس قدر مضحکہ انگیز ہیں اس کھیل میں ہم
ہے مجھے خون کے رشتوں کے بدل جانے کا غم
نفرت اس رنگ سے لگتا ہے تجھے بھی ہے بہت
بھوک جو تجھ کو رلاتی ہے مجھے بھی ہے بہت
سالِ نو سے بھی تھی...