ايک نظم پردیسی بھائیوں کے نام ، جو اپنے پياروں کی خاطر پرديس کی سختیاں جھیلتے ہيں اور پھر بھی مسکراتے ہيں ۔
جو گھر سے دور ہوتے ہیں
بہت مجبور ہوتے ہیں
کبھی باغوں میں سوتے ہیں
کبھی چھپ چھپ کے روتے ہیں
گھروں کو یاد کرتے ہیں
تو پھر فریاد کرتے ہیں
مگر جو بے سہارا ہوں
گھروں سے بے کنارہ ہوں
انہیں گھر...