فکر
راتوں کی بسیط خامشی میں
جب چاند کو نیند آ رہی ہو
پھولوں سے لدی خمیدہ ڈالی
لوری کی فضا بنا رہی ہو
جب جھیل کے آئینے میں گھل کر
تاروں کا خرام کھو گیا ہو
ہر پیڑ بنا ہوا ہو تصویر
ہر پھول سوال ہو گیا ہو
جب خاک سے رفعتِ سما تک
ابھری ہوئی وقت کی شکن ہو
جب میرے خیال سے خدا تک
صدیوں کا سکوت خیمہ...