دشت وفا

  1. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی کون سُنے

    کون سُنے فراز دار سے تا پستیِ حفاظت ذات کوئی نہیں جو احساس کی صدا سُن لے اسی لیے تو ہر انسان کے لب پہ ہے یہ دعا خُدا کرے میری بپتا مرا خدا سُن لے مطالبہ ہے یہ ہم عصر حق پرستوں کا فضا میں چیخ سُنائی بھی دے، دکھائی بھی دے یقیں سے کون کہے نغمے ہیں کہ فریادیں افق افق اگر اک شور سا سُنائی بھی دے...
  2. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے

    غزل لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے فاصلے دشت و چمن زار میں کم ہو جاتے ہم نے ہر غم سے نکھاری ہیں تمہاری یادیں ہم کوئی تم تھے کہ وابستۂ غم ہو جاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کو کھویا تو نہیں، تم کو نہ پایا، نہ سہی تم کو پاتے تو اسی کیف میں ضم ہو جاتے صرف ہم پر ہی نہ یہ حادثہ ہوتا موقوف تم...
  3. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی سونا

    سونا تم کہتے ہو آفتاب ابھرا میں کہتا ہوں جل رہا ہے سونا پیڑوں سے گزر رہی ہیں کرنیں ہاتھوں سے نکل رہا ہے سونا مشرق کی تمازتِ اَنا سے مغرب میں پگھل رہا ہے سونا
  4. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی فکر

    فکر راتوں کی بسیط خامشی میں جب چاند کو نیند آ رہی ہو پھولوں سے لدی خمیدہ ڈالی لوری کی فضا بنا رہی ہو جب جھیل کے آئینے میں گھل کر تاروں کا خرام کھو گیا ہو ہر پیڑ بنا ہوا ہو تصویر ہر پھول سوال ہو گیا ہو جب خاک سے رفعتِ سما تک ابھری ہوئی وقت کی شکن ہو جب میرے خیال سے خدا تک صدیوں کا سکوت خیمہ...
  5. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی دعوت

    دعوت اے میری پرستشوں کے حقدار آ، میں تیرے حسن کو نکھاروں چہرے سے اُڑا کے گردِ ایام آ، میں تیری آرتی اُتاروں! تُو میری زباں بھی، آسماں بھی میں تجھ کو کہاں کہاں پکاروں
Top