دسمبر اب کے آؤ تو
تم اُ س شہرِ تمنا کی خبر لانا
کہ جس میں جگنوؤں کی کہکشائیں جھلملاتی ہیں
جہاں تتلی کے رنگوں سے فضائیں مسکراتی ہیں
وہاں چاروں طرف خوشبو وفا کی ہے
اور اُس کو جو بھی پوروں سے
نظر سے چھو گیا پل بھر
مہک اُٹھا
دسمبر اب کے آؤ تو
تم اُ س شہرِ تمنا کی خبر لانا
جہاں پر ریت کے...