(سچے عاشقوں سے معذرت کے ساتھ :laughing::laughing::laughing:)
کلامِ دسمبر کی ایسی کی تیسی
اور اس کے سخن ور کی ایسی کی تیسی
دوبارہ یہ چخ چخ اگر میں نے سن لی
تو قندِ مکرر کی ایسی کی تیسی
اسی ماہ محبوبہ بھاگی سبھی کی
تمھارے مقدر کی ایسی کی تیسی
محرم میں کرنا جو کرنا ہے ماتم
محرم سے باہر کی ایسی...
کہا تھا یہ دسمبر میں
ہمیں تم ملنے آؤ گے
دسمبر کتنے گزرے ہیں
تمہاری راہوں کو تکتے
نجانے کس دسمبر میں
تمہیں ملنے کو آنا ہے
ہماری تو دسمبر نے
بہت اُمیدیں توڑیں ہیں
بڑے سپنے بکھیرے ہیں
ہماری راہ تکتی منتظر پُر نم نگاہوں میں
ساون کے جو ڈیرے ہیں
دسمبر کے ہی تحفے ہیں
دسمبر پھر سے آیا ہے
جو...
غزلِ
دل و نظر پہ نئے رنگ سے جو پھیلے ہیں
یہ سارے ماہِ دسمبر نے کھیل کھیلے ہیں
کہِیں جو برف سے ڈھک کر ہیں کانْچ کی شاخیں
کہِیں اِنھیں سے بنے ڈھیر سارے ڈھیلے ہیں
بِچھی ہے چادرِ برف ایسی اِس زمِیں پہ، لگے
پڑی برس کی سفیدی میں ہم اکیلے ہیں
کچھ آئیں دِن بھی اُجالوں میں یُوں اندھیرے لئے
کہ...