السلام علیکم،
یہ کلام تقریباً ڈیڑھ دو ماہ پرانا ہے ، اُن دنوں طبیعت میں روانی تھی ، سو یہ غزل سے دو غزلہ ہوگیا۔ احباب کےاعلیٰ ذوق کی نذر:
دو غزلہ
رات بھر سوچتے رہے صاحب
آپ کس مخمصے میں تھے صاحب؟
اس نے 'کاہل 'کہا محبت سے
ہنس دیئے ہم پڑے پڑے صاحب
گرم چائے، کتاب، تنہائی
اور ہوتے ہیں کیا...
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر
ستائش سن کے اِترانے سے پہلے
وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے
خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت
خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے
خیالوں میں بنائی ایک جنت
تصور میں تمہیں لانے سے پہلے
ہزاروں استعارے ہم نے سوچے
تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے
عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو
ہمارے زخم سہلانے...