دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم

  1. حسن محمود جماعتی

    نظیر دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم :: نظیر اکبر آبادی

    دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم بس ترستے ہی چلے افسوس پیمانے کو ہم مے بھی ہے مینا بھی ہے ساغر بھی ہے ساقی نہیں دل میں آتا ہے لگا دیں آگ مے خانے کو ہم کیوں نہیں لیتا ہماری تو خبر اے بے خبر کیا ترے عاشق ہوے تھے درد و غم کھانے کو ہم ہم کو پھنسنا تھا قفس میں کیا گلہ صیاد کا بس ترستے ہی...
Top