غزل
(سرسوَتی سرن کیف)
جینا مرنا دونوں محال
عشق بھی ہے کیا جی کا وبال
مال و منال و جاہ و جلال
اپنی نظر میں وہم و خیال
ہم نہ سمجھ پائے اب تک
دنیا کی شطرنجی چال
کچھ تو شہ بھی تمہاری تھی
ورنہ دل کی اور یہ مجال
کس کس سے ہم نبٹیں گے
ایک ہے جان اور سو جنجال
مست کو گرنے دے ساقی
ہاں اس کے شاعر کو...
غزل
کیف بھوپالی
ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں
تہمتیں، بدنامیاں، رُسوائیاں
زندگی شاید اِسی کا نام ہے
دُوریاں، مجبُوریاں، تنہائیاں
کیا زمانے میں یونہی کٹتی ہے رات!
کروٹیں، بے تابیاں، انگڑائیاں
کیا یہی ہوتی ہے شامِ انتظار
آہٹیں، گھبراہٹیں، پرچھائیاں
ایک رندِ مَست کی ٹھوکرمیں ہیں...