کیفی اعظمی

  1. فرخ منظور

    نذرانہ ۔ کیفی اعظمی

    نذرانہ از کیفی اعظمی تم پریشان نہ ہو، بابِ کرم وا نہ کرو اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا اسی کوچے میں جہاں چاند اگا کرتے ہیں شبِ تاریک گزاروں گا، چلا جاؤں گا راستہ بھول گیا، یا یہی منزل ہے مری کوئی لایا ہے کہ خود آیا ہوں معلوم نہیں کہتے ہیں حسن کی نظریں بھی حسیں ہوتی ہیں میں بھی کچھ...
  2. فرخ منظور

    پشیمانی ۔ کیفی اعظمی

    پشیمانی (کیفی اعظمی) میں یہ سوچ کر اس کے در سے اٹھا تھا کہ وہ روک لے گی منا لے گی مجھ کو ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن کہ دامن پکڑ کر بٹھا لے گی مجھ کو قدم ایسے انداز سے اٹھ رہے تھے کہ آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو مگر اس نے روکا نہ مجھ کو منایا نہ دامن ہی پکڑا نہ مجھ کو بٹھایا نہ آواز ہی...
  3. طارق شاہ

    کیفی اعظمی :::::وہ بھی سراہنے لگے اربابِ فن کے بعد ::::::Kaifi Azmi

    کیفی اعظمی غزل وہ بھی سراہنے لگے اربابِ فن کے بعد دادِ سُخن ملی مجھے ترکِ سُخن کے بعد دِیوانہ وار چاند سے آگے نِکل گئے ٹھہرا نہ دِل کہِیں بھی تری انجمن کے بعد ہونٹوں کو سی کے دیکھیے پچھتائیے گا آپ ہنگامے جاگ اُٹھتے ہیں اکثر گھٹن کے بعد غربت کی ٹھنڈی چھاؤں میں یاد آئی اُس کی دُھوپ قدرِ وطن...
  4. فہد اشرف

    کیفی اعظمی: سومنات

    سومنات بت شکن کوئی کہیں سے بھی نہ آنے پائے ہم نے کچھ بت ابھی سینے میں سجا رکھے ہیں اپنی یادوں میں بسا رکھے ہیں دل پہ یہ سوچ کے پتھراؤ کرو دیوانو کہ جہاں ہم نے صنم اپنے چھپا رکّھے ہیں وہیں غزنی کے خدا رکّھے ہیں بت جو ٹوٹے تو کسی طرح بنا لیں گے انہیں ٹکڑے ٹکڑے سہی دامن میں اٹھا لیں گے انہیں پھر...
  5. یاز

    ایک تصویر اورکیفی اعظمی کی ایک نظم

    کچھ دن قبل انٹرنیٹ پہ ایک تصویر دیکھی، جس کو دیکھ کر کیفی اعظمی کی ایک مختصر نظم یاد آ گئی۔ دونوں پیشِ خدمت ہیں۔ پہلے تصویر اور پھر نظم مشورے از کیفی اعظمی پیری:۔ یہ آندھی، یہ طوفان، یہ تیز دھارے کڑکتے تماشے، گرجتے نظارے اندھیری فضا سانس لیتا سمندر نہ ہمراہ مشعل، نہ گردوں پہ تارے مسافر...
  6. یاز

    کیفی اعظمی کی منتخب شاعری

    دائرہ روز بڑھتا ھوں جہاں سے آگے پھر وہیں لوٹ کے آ جاتا ھوں بار ہا توڑ چکا ھوں جن کو انھیں دیواروں سے ٹکراتا ھوں روز بستے ہیں کئی شہر نئے روز دھرتی میں سما جاتے ہیں زلزلوں میں تھی ذرا سی گرمی وہ بھی اب روز ہی آ جاتے ہیں جسم سے روح تلک ریت ہی ریت نہ کہیں دھوپ، نہ سایہ، نہ سراب کتنے ارمان ہیں کس...
  7. محمداحمد

    نظم ۔۔۔۔ پشیمانی ۔۔۔۔ کیفی اعظمی

    پشیمانی میں یہ سوچ کر اُس کے در سے اُٹھا تھا کہ وہ روک لے گی منا لے گی مُجھ کو ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن کہ دامن پکڑ کے بٹھا لے گی مجھ کو قدم ایسے انداز سے اُٹھ رہے تھے کہ آواز دے کے بُلا لے گی مُجھ کو مگر اُس نے روکا نہ مُجھ کو منایا نہ دامن ہی پکڑا نہ مُجھ کو بُلایا میں آہستہ آہستہ بڑھتا...
  8. کاشفی

    جُھکی جُھکی سی نظر بیقرار ہے کہ نہیں - کیفی اعظمی

    جُھکی جُھکی سی نظر بیقرار ہے کہ نہیں دبا دبا سا سہی دل میں‌پیار ہے کہ نہیں تو اپنے دل کی جواں دھڑکنوں کو گن کے بتا میری طرح تیرا دل بیقرار ہے کہ نہیں وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے اُس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ نہیں تیری اُمید پہ ٹھکرا رہا ہوں دنیا کو تجھے بھی اپنے پہ یہ...
  9. خرد اعوان

    کہیں سے لَوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا،کیفی اعظمی

    کہیں سے لَوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا ستارے زیرِ قدم رات آئے ہیں کیا کیا پلٹ پلٹ کے اُدھر دیکھتے جو دیکھتے تھے وہ سادگی پہ مری مسکرائے کیا کیا چَھٹا جہاں سے اُس آواز کا گھنا بادل وہیں سے دُھوپ نے تلوئے جلائے ہیں کیا کیا میں کچھ سمجھ گیا اور کچھ سمجھ نہیں سکا جُھکی نظر نے فسانے...
  10. فرخ منظور

    لتا دھیرے دھیرے مچل اے دلِ بے قرار ۔ لتا، کیفی اعظمی

    دھیرے دھیرے مچل اے دلِ بے قرار گلوکارہ: لتا منگیشکر فلم: انوپما 1966 موسیقی: ہیمنت کمار شاعر: کفی اعظمی دھیرے دھیرے مچل اے دلِ بیقرار دھیرے دھیرے مچل اے دلِ بیقرار کوئی آتا ہے یوں تڑپ کے نہ تڑپا مجھے بار بار کوئی آتا ہے اس کے دامن کی خوشبو ہواؤں میں ہے اس کے قدموں کی آہٹ فضاؤں...
  11. فرخ منظور

    لتا کچھ دل نے کہا ۔ لتا، کیفی اعظمی

    کچھ دل نے کہا ۔ لتا منگیشکر فلم: انوپما 1966 میوزک ڈائریکٹر: ہیمنت کمار شاعر: کیفی اعظمی یہ گانا لتا منگیشکر کو بھی بہت پسند ہے۔ ہیمنت کمار نے بغیر کسی ردھم کو استعمال کئے اسے کمپوز کیا ہے۔ یعنی کوئی طبلہ یا ڈرم اس گانے میں استعمال نہیں کیا گیا اور عجیب طرح کی پراسراریت اس گانے میں رچ بس گئی...
  12. پ

    نظم - ابن مریم ( کیفی آعظمی)

    ابن مریم تم خدا ہو خدا کے بیٹے ہو یا فقط امن کے پیامبر ہو یا کسی کا حاصل تخیل ہو جو بھی ہو مجھ کو اچھے لگتے ہو مجھ کو سچے لگتے ہو اس ستارے میں جس میں صدیوں سے جھوٹ اور کذب کا اندھیرا ہے اس ستارے میں جس کو ہر رخ سے رینگتی سرحدوں نے گھیرا ہے اس ستارے میں جس کی آبادی امن بوتی جنگ...
  13. فرحت کیانی

    میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا۔۔۔کیفی اعظمی

    میں ڈھونڈتا ہوں جسے وہ جہاں نہیں ملتا نئی زمیں نیا آسماں نہیں ملتا نئی زمیں، نیا آسماں بھی مل جائے نئے بشر کا کہیں کچھ نشاں نہیں ملتا وہ تیغ مل بھی گئی جس سے ہوا ہے قتل مرا کسی کے ہاتھ کا اس پر نشاں نہیں ملتا کھڑا ہوں کب سے میں چہروں کے ایک جنگل میں تمہارے چہرے کا کچھ بھی یہاں...
Top