غزل
آپ سے شرح ِآرزُو تو کریں
آپ تکلیف ِگفتگو تو کریں
وہ نہیں ہیں جو، وہ کہیں بھی نہیں
آئیے دِل میں جُستجُو تو کریں
اہلِ دُنیا مجھے سمجھ لیں گے
دِل کسی دِن ذرا لہُو تو کریں
رنگ و بُو کیا ہے ،یہ تو سمجھا دو
سیرِدُنیائے رنگ و بُو تو کریں
وہ اُدھر رُخ اِدھر ہے میّت کا
لوگ فانؔی کو قِبلہ رُو تو...
غزل
وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے
خموشی اہلِ دِل کی داستاں ہے
مِرا دِل ہے کسی کی یاد کا نام
محبّت میری ہستی کا نِشاں ہے
تماشا چاہیے تابِ نظر دے
نگاہِ شوق ہےاور رائیگاں ہے
مُسلّم پُرسِشِ بیمار، لیکن !
وہ شانِ چارہ فرمائی کہاں ہے
تِرا نقشِ قدم ہے ذرّہ ذرّہ
زمِیں کہتے ہیں جس کو، آسماں ہے
بچے گی...
غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے
برق جب جِسم سے وابسطہ ہُوئی ، جاں سمجھے
شوق کی گرمیِ ہنگامہ کو وحشت جانا
جمع جب خاطرِ وحشت ہُوئی، ارماں سمجھے
حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو
دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے
فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا !
چُھپ گیا خاک میں تو...
غزل
سمائیں آنکھ میں کیا شُعبدے قیامت کے
مِری نظر میں ہیں جَلوے کسی کی قامت کے
یہاں بَلائے شبِ غم، وہاں بہارِ شباب !
کسی کی رات، کسی کے ہیں دِن قیامت کے
سِتارے ہوں تو سِتارے، نہ ہوں تو برقِ بَلا !
چراغ ہیں تو یہ ہیں بےکسوں کی تُربت کے
اُلٹ دِیا غمِ عِشقِ مجاز نے پردہ
حجابِ حُسن میں...
غزل
ہر گھڑی اِنقلاب میں گُزری
زندگی کِس عذاب میں گُزری
شوق تھا مانَعِ تجلّیِ دوست !
اُن کی شوخی حِجاب میں گُزری
کَرَمِ بے حِساب چاہا تھا
سِتَمِ بے حِساب میں گُزری
ورنہ دُشوار تھا سُکونِ حیات
خیر سے اِضطراب میں گُزری
رازِ ہستی کی جُستجُو میں رہے
رات تعبیرِخواب میں گُزری
کُچھ کٹی ہمّتِ...
جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں
پھر کہاں ہے جو ترے حلقۂ گیسو میں نہیں
ایک تم ہو تمہارے ہیں پرائے دل بھی
ایک میں ہوں کہ مرا دل مرے قابو میں نہیں
دور صیّاد، چمن پاس، قفس سے باہر
ہائے وہ طاقتِ پرواز کہ بازو میں نہیں
دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں
تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی...
fanibadayuni
urdupoetry
اردو شاعری
اردو کلاسیکی شاعری
شوکت علی خان فانی بدایونی
طارق شاہ
غزل
فانی
فانی بدایونی
فرخ منظور
کلاسیکل شاعری
کلاسیکی شاعری
کلاسیکی شاعری اردو
غزلِ
لب منزلِ فُغاں ہے، نہ پہلوُ مکانِ داغ
دِل ره گیا ہے نام کو باقی نشانِ داغ
اے عِشق! خاکِ دِل پہ ذرا مشقِ فِتنہ کر
پیدا کر اِس زمِیں سے کوئی آسمانِ داغ
دِل کُچھ نہ تها تمھاری نظر نے بنا دِیا
دُنیائے درد، عالَمِ حسرت، جہانِ داغ
پہلے اجَل کو رُخصتِ تلقینِ صبْر دے
پهر آخری نِگاہ سے...
غزلِ
فانی بدایونی
ہوش ہستی سے تو بیگانہ بنایا ہوتا
کاش تُو نے مجھے دِیوانہ بنایا ہوتا
دِل میں اِک شمْع سی جلتی نظر آتی ہے مجھے
آ کے اِس شمْع کو پروانہ بنایا ہوتا
تیرے سجدوں میں نہیں شانِ محبّت زاہد
سر کو خاکِ دَرِ جانانہ بنایا ہوتا
دِل تِری یاد میں آباد ہے اب تک، ورنہ
غم نے کب کا...