وہ نشانے پہ مرے آخری طائر ہونا
پھر اُسی آن کہیں اور سے فائر ہونا
حاکمِ وقت کے چہرے پہ طمانچے کی طرح
قحط کے شہر میں غلے کے ذخائر ہونا
زندگی ! تیری کچہری میں کئی سال سے ہوں
کب عدالت میں مرا کیس ہے دائر ہونا
تیری آنکھوں کے علاوہ یہ کہاں ممکن ہے
مرتکز رہنا وہیں ، دھیان بغائر ہونا
یاد کی سمت...
!
منصور آفاق ان دنوں لاہور آئے ہوئے ہیں۔ کالم کے ذریعے پہلے بھی ملاقات ہو جاتی تھی اور ان کی نئی شاعری کی گونج بھی اکثر و بیشتر سنائی دے جاتی۔ ''نیند کی نوٹ بُک‘‘ ان کا غالباً پہلا مجموعۂ کلام تھا۔ اب ''دیوانِ منصور‘‘ کے نام سے ان کا مفصل کام زیر ترتیب ہے جو کم و بیش 900 سے 1000 صفحات کو محیط...
دشمناں را ، دوستاں را شب بخیر
جملہ ہائے عاشقاں را شب بخیر
در فلک مانندِ نجم آوارہ ام
چاکرِ حسنِ بتاں را شب بخیر
خواب را سرمایہ ءآشوبِ دل
ساغراں را ساحراں را شب بخیر
از رخ ام صبحِ آسودہ گرفت
زلف ِ دوتا دلبراں را شب بخیر
صحبتِ چشمِ سکوں تسخیر کرد
شورشِ سوداگراں را شب بخیر
چینِ ابرودل کتاں آید...
دشت کی صدیوں پرانی آنکھ میں
ہے ہوا کی نوحہ خوانی آنکھ میں
اسمِ اللہ کے تصور سے گرے
آبشارِ بیکرانی آنکھ میں
لال قلعے سے قطب مینار تک
وقت کی ہے شہ جہانی آنکھ میں
لکھ رہا ہے اس کا آیت سا بدن
ایک تفسیرِ قرانی آنکھ میں
دودھیا باہیں ، سنہری چوڑیاں
گھومتی ہے اک مدھانی آنکھ میں
دیکھتا ہوں جو دکھاتا...
اک ایک سایہ ء ہجراں کے ساتھ پوری کی
پھر ایک پوری دیانت سے رات پوری کی
میں ایک کْن کی صدا تھا سو عمر بھر میں نے
ادھوری جو تھی پڑی کائنات پوری کی
عجیب عالمِ وحشت ، عجیب دانائی
کبھی بکھیرا ، کبھی اپنی ذات پوری کی
تھلوں کی ریت میں بو بو کے پیاس کے کربل
پھر آبِ سندھ نے رسمِ فرات پوری کی
پلک پلک...
منصور آفاق
جتنے موتی گرے آنکھ سے ، جتنا تیرا خسارا ہوا
دست بستہ تجھے کہہ رہے ہیں وہ سارا ہمارا ہوا
آگرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر
اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا
ہم نے دیکھا اسے، بہتے سپنے کے عرشے پہ کچھ دیرتک
پھر اچانک چہکتے سمندر کا خالی کنارا ہوا
جا رہا ہے یونہی...
امید کی آخری شمع...دیوار پہ دستک …منصورآفاق
میرے بڑے بھائی ڈاکٹر مشتاق احمدخان لاہور میں ہوتے ہیں کل انہوں نے مجھے ویڈیو کال کی اور خاصی دیر گفتگو کرتے رہے، اس کا کچھ حصہ پیش خدمت ہے۔
”تم کیوں عمران خان کے حق میں لکھتے ہو “۔
”بھائی جان اور کس کے حق میں لکھوں “۔
”شہباز شریف بڑ ے عوامی آدمی...