شیخ ایاز کے دوہے ترجمہ آفاق صدیقی
ہیر جلی اور بجھ گیا رانجھا ، سارا جھنگ تباہ
راکھ میں اپنی کافی ڈھونڈے بیٹھا وارث شاہ
پاؤں ہوئے پنوں کے اوجھل ، راکھ ہوا بھنبھور
ہائے سسی یہ تیرے دکھڑے اور ہوا کا شور
سانجھ ہوئی اور پنچھی گھر لوٹے، کبیرا رووئے
اپنی اپنی جنم بھوم سے پریم سبھی کو ہووئے
سمجھ کے...