فاتح الدین

  1. سید اسد معروف

    غزل اصلاح کے لئے=جذبات میں جل جائیں=

    آج ایک چھوٹی بحر کی غزل لکھنے کی کوشش کی ہے۔اصلاح کے لئے پیش کرتا ہوں۔ بحر کا تعین بھی کیجئے گا۔ شکریہ۔ جذبات میں جل جائیں حدت سے پگھل جائیں ہم تم نہ رہیں باقی اک نفس میں ڈھل جایئں اک بحر تخیل ہے جس سمت نکل جائیں ایسے نہ مجھے دیکھو ارماں نہ مچل جائیں دیکھیں تو بھلا کیسے سوچیں تو دہل جائیں وہ تو...
  2. عبیداللہ عابد

    تعارف تعارف

    السلام علیکم سب دوست کیسے ہو۔ امید ہے سب خیریت سے ہوگے۔ میں اس فورم پر نیا ہوں اس لئے یہ معلوم نہیں کہ کہاں کیا فوسٹ کرنا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ میں اردو میں انتہائی کمزور ہوں جس کے لئے اپ دوستوں سے عرض ہے کہ اردو سیکھنے میں میری رہنمائی فرمائے۔ والسلام
  3. فاتح

    اس نے کیا تھا مجھ سے بس یہ سوال فاتح ۔ فاتح

    مدتوں بعد ایک تازہ غزل ہوئی ہے۔۔۔ آپ احباب کی خدمت میں پیش ہے: اس نے کیا تھا مجھ سے بس یہ سوال فاتح کیوں عشق بن گیا ہے جاں کا وبال فاتح اس عہد کی علامت کیا کیا کمال فاتح امن و امان پسپا جنگ و جدال فاتح لیلائے فکر اس کے خیمے میں رقص زن ہے مفتوح ذہن میرا، اس کا خیال فاتح بابِ الست مجھ پر اتنا...
  4. فاتح

    خواب میں محوِ خواب میرے ساتھ ۔ فاتح الدین فاتح

    خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: خواب میں محوِ خواب میرے ساتھ رات بھر تھے جناب میرے ساتھ چاند، کرنوں کی رائگانی کا کر رہا تھا حساب میرے ساتھ مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ ایک کچے گھڑے کی آنکھوں میں رو رہا تھا چناب میرے ساتھ بر سرِ نوکِ خارِ جاں فاتح جل رہا...
  5. فاتح

    میں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں (الزبتھ بیرٹ براؤننگ سے ماخوذ) ۔ فاتح الدین فاتح

    میں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں (الزبتھ بیرٹ براؤننگ سے ماخوذ) میں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں تیری دیوارِ حرم میں کوئی در چاہتا ہوں نالۂ شعر میں آثارِ اثر چاہتا ہوں گو ہوں درماندہ مگر دستِ ہنر چاہتا ہوں بے کراں ایک سمندر ہے محبت میری چار اطراف میں اعجازِ اثر چاہتا ہوں جسم کی حد سے پرے...
  6. فاتح

    شکوے مرے بھی سن کبھی اپنے گلے بھی دیکھ ۔ فاتح

    شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ...
  7. محمد بلال اعظم

    پاسِ وفا نہیں کیا، اس نے بجا، نہیں کیا ۔۔۔ فاتح الدین فاتح

    آج فیس بک پہ محترم ادریس آزاد صاحب کے توسط سے بہت محترم اور انتہائی خوبصورت شاعر فاتح بھائی کی لا جواب غزل پڑھنے کو ملی۔ گوگل کرنے پہ محفل کا لنک نہیں ملا تو سوچا کہ میں ہی اسے شامل کر دوں تاکہ پسندیدہ کلام میں ایک اور شاہکار کا اضافہ ہو سکے۔ پاسِ وفا نہیں کیا، اس نے بجا، نہیں کیا تُو نے بھی...
  8. فاتح

    معذرت تجھ سے بے انتہا معذرت۔ فاتح الدین بشیر

    اہلِ محفل سے معذرت کے ساتھ ایک تازہ غزل ساعتِ وصل اور اتِّقا! معذرت نعمتِ دید پر اکتفا، معذرت تجھ سے رشتہ فقط روح کا تھا مگر کھینچ لائی کہاں اشتہا، معذرت ایک لغزش کا سرنامہ ہے زندگی آدمیّت کی تھی ابتدا معذرت ربطِ دائم ہو تعبیر اس خواب کی دیکھنا گاہ گاہ التجا معذرت دعوے پندار کے سب دھرے رہ...
  9. فاتح

    مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس ۔ فاتح الدین بشیر

    ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر عالم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس شاید اسی میں حسرتیں دفنا رہا ہوں میں سگرٹ کی راکھ بکھری ہے بستر کے آس پاس ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا سوتا رہا میں...
  10. مدیحہ گیلانی

    مجھ مصرعِ ناقص میں تکمیل اتر آئی۔۔۔۔۔ فاتح الدین بشیرؔ

    فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک اور خوبصورت غزل آفاق سے میرے گھر قندیل اتر آئی گو نورِ مجسّم کی تمثیل اتر آئی اک چہرۂ ابر آسا اترا مرے صحرا پر ہاتھوں کے کٹورے میں اک جھیل اتر آئی وہ صورتِ مریم تھی، میں منحرفِ تقدیس ابلیس کے سینے میں انجیل اتر آئی پڑھتا چلا جاتا تھا وہ اسم دُرُشتی سے پھر...
  11. مدیحہ گیلانی

    بکواس ۔۔۔۔ از فاتح الدین بشیر

    فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک بے حد متاثر کن نظم جس کے عنوان سے میں ہر گز متفق نہیں لیکن جن کی تخلیق ہے ان کا ہی دیا ہوا عنوان ہے سو مجبوراً یہی عنوان لکھنا پڑا: بکواس میں کہ مدت سے کوئی شعر نہیں لکھ پایا تیرا ہی نام لکھا جب بھی کہیں لکھ پایا نظم کوئی نہ غزل کوئی ہوئی ہے کب سے جب تلک، جان! مرے...
  12. فاتح

    ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا ۔ فاتح الدین بشیر

    کل منعقد ہونےو الے ایک طرحی فی البدیہہ مشاعرے میں کہی گئی خاکسار کی غزل۔۔۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا وہ شخص بھی کہاں کا ہے اوتار، دیکھنا اٹھّے گا حشر، شام کا بازار دیکھنا گرتی ہے کس کے ہاتھ سے تلوار، دیکھنا دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے لازم ہوا ہے ہم کو...
  13. فاتح

    بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر ۔ فاتح الدین بشیر

    کیا کیا نِعَم نہ تُو نے اے بارِ خدا دیے شوقِ بدیع کار میں ہم نے گنوا دیے ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے قرطاسِ ابیض آج بھی شائع نہ ہو تو کیا "ہم نے کتابِ زیست کے پرزے اُڑا دیے" بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے تا،...
  14. فاتح

    فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں ۔ فاتح الدین بشیرؔ

    ڈال دیا تھا میں نے بھی اک خواب سوالی جھولی میں اپنے ہاتھوں میں پھیلی رہ جانے والی جھولی میں آگ اچانک بھڑک اٹھی تھی رات کی کالی جھولی میں فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں کس کی دعاؤں کا تھا ثمر وہ شعلہ جوالہ شہوت کا ہائے کہاں سے آئی اتنی سندر گالی جھولی میں دونوں جہاں کی مالک...
  15. فاتح

    اس سے پہلے کہ چاندنی ہو سیاہ ۔ فاتح الدین بشیرؔ

    ایک تازہ نظم، آپ احباب کی بصارتوں کی نذر۔۔۔ اس سے پہلے کہ۔۔۔ اس سے پہلے کہ چاندنی ہو سیاہ اس سے پہلے کہ آس بھی ہو تباہ اس سے پہلے کہ آرزو کھو جائے اس سے پہلے کہ سانس گُم ہو جائے اس سے پہلے کہ ہو ملال تمام برف ہو جائیں یہ خیال تمام اس سے پہلے کہ ہو دمِ فریاد راہیِ کوچۂ عدم آباد صبر کا سینہ چاک...
  16. فاتح

    اے فاحشہ مزاج! تماشا خرید لا ۔ فاتح الدین بشیر

    اے فاحشہ مزاج! تماشا خرید لا گھنگرو سجا لے پاؤں میں، باجا خرید لا میرے جنون عشق کی رانی تو مر چکی بازار سے تُو جا کوئی راجا خرید لا جذباتِ عشق گہرے سمندر میں ڈال دے تف ایسی بے بسی پہ، کنارا خرید لا نیلام کر دے رات کی یہ زرد چاندنی سورج کے دام صبح کا تارا خرید لا جا اس کے در پہ عرقِ ندامت...
  17. فاتح

    موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے ۔ فاتح الدین بشیر

    ایک طرحی مشاعرے کے لیے لکھی گئی خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے فقر گو دلربا مجھے، خوابِ غنا دِکھا مجھے حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمال اوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے روئے گریزِ دلبراں مرگ برائے عاشقاں نامہ بنامِ دیگراں،...
  18. فاتح

    کنت السواد لناظری از حسان بن ثابت (منظوم ترجمہ از فاتح الدین بشیر)

    کُنْتَ السَّوَادَ لِنَاظِرِی فَعَمِی عَلَیْکَ النَّاظِر مَن شاَءَ بَعدَکَ فَلْیَمُت فَعَلَیْکَ کُنْتُ اَحَاذِر (حسان بن ثابتؓ) تم کہ پتلی تھے میری آنکھوں کی دیدے ویراں ہوئے تمھارے بعد مجھے دھڑکا فقط تمھارا تھا اب جو چاہے مرے تمھارے بعد (منظوم ترجمہ از فاتح الدین بشیرؔ) نوٹ: یہ حضرت حسان بن...
  19. فاتح

    حسن ایسا کہ تجلی کو مچلتا دیکھوں ۔ فاتح الدین بشیر

    خاکسار کی ایک تازہ غزل احباب کی بصارتوں کی نذر: حُسن ایسا کہ تجلّی کو مچلتا دیکھوں نُور سا نُور درِ طُور مَیں ڈھلتا دیکھوں اس کے قامت سے قیامت پہ بھی آ جائےقیام گرمیِ دید سے ہر سنگ پگھلتا دیکھوں وہ تصوّر کہ سمائے نہ کسی کون و مکاں پیرہن رنگ کروں، نقش بدلتا دیکھوں کائناتوں کا سفر کیسے ہو...
  20. فاتح

    چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد ۔ فاتح الدین بشیر

    خاکسار کی ایک تازہ غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر: چین سے وہ بھی تو ظالم نہ رہا میرے بعد منفعِل قطرۂ یک اشک ہُوا میرے بعد چشمِ یزداں میں کھٹکتا ہے یہ آشوبِ وجود راحت و چین سے سوئے گا خدا میرے بعد جلوۂ دہر ہے ہنگامۂ ہستی اپنا چَین ہی چَین لکھے راوی سدا میرے بعد چشمۂ چشم مِرا تجھ کو تھا...
Top