غزل
فاخر
التجا ہے يه مری ، دَہر کے صیّادوں سے
کوئی ناوَک، نہ چلا بیٹھے کمیں گاہوں سے
ہم نہ موسیٰ ہیں کوئی، اور نہ شبیر مگر
جنگ کرنی ہے ہمیں وقت کے فرعونوں سے
اپنے حق کے لیے بیدار تو رہنا ہوگا
خیر کی آس نہیں، کفر کے ایوانوں سے
چند سکوں کے عوض بیچ جو دیں اپنا وطن
حفظ لازم ہے وطن کا، انہیں...