کاشانۂ رقصاں میں........
فاخر
مہجوری و وحشت کو دعوائے رسائی ہو
اور میری نگاہوں میں تصویر نیازیؔ ہو
اے مطرب و سازندو! چھیڑو کوئی ایسا ساز
جو وصل و تقرب کی خوشیوں کا پیامی ہو
واللہ لبِ لعلیں میں ایسی فصاحت ہے
وہ نطق بیاں ہو جب ہر سمت خموشی ہو
ہوتی ہے شبِ ہجراں بیداد سی یہ خواہش
اے کاش کبھی...