رات گہری ہے مگر ایک سہارا ہے مجھے
یہ مری آنکھ کا آنسو ہی ستارا ہے مجھے
میں کسی دھیان میں بیٹھا ہوں مجھے کیا معلوم
ایک آہٹ نے کئی بار پکارا ہے مجھے
آنکھ سے گرد ہٹاتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں
اپنے بکھرے ہوئے ملبے کا نظارا ہے مجھے
اے مرے لاڈلے اے ناز کے پالے ہوئے دل
تو نے کس کوئے ملامت سے گزارا ہے...