غزل
نجمہ انصار نجمہ
اے دِل ! یہ تِری شورشِ جذبات کہاں تک
اے دِیدۂ نم اشکوں کی برسات کہاں تک
برہَم نہیں ہم، آپ کی بیگانہ روِی سے !
اپنوں سے مگر ترکِ مُلاقات کہاں تک
آخر کوئی مہتاب تو ہو اِس کا مُقدّر
بھٹکے گی سِتاروں کی یہ بارات کہاں تک
ہو جاتا ہے آنکھوں سے عیاں جُرمِ محبّت
پوشِیدہ...
غزلِ
فیض احمد فیض
شرح بے دردیِ حالات نہ ہونے پائی
اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی
پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ ہونے پایا
پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی
پھر وہ پروانے جنہیں اذنِ شہادت نہ مِلا
پھر وہ شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے پائی
پھر وہی جاں بہ لبی لذّتِ مے سے پہلے
پھر وہ...